18 ستمبر، 2020، 1:10 PM
Journalist ID: 2392
News ID: 84044073
T T
0 Persons
ایران کا بین الاقوامی امن پر امریکی لاقانونیت کے خطرناک نتائج پر انتباہ

لندن، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے بین الاقوامی امن و سلامتی کی امریکی خلاف ورزیوں کے خطرناک نتائج پر انتباہ کیا۔

یہ بات جنیوا میں ایرانی مستقل نمائندے برائے سیاسی مشاورتی امور"نبی آزادی" نے جمعرات کے روز جنیوا میں تخفیف اسلحے سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے امریکی سفیر کے بیانات جو واشنگٹن ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں جاری رکھنے کی کوشش کرنا اور ایران کی دہشت گردی کی حمایت کے دعوے کے جواب پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عہدیداروں کے بیانات اور اعترافات پر ایک نظر ڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کون دہشت گردی کا حامی ہے۔
آزادی نے سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلاری کلنٹن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القاعدہ اور داعش دہشتگردوں کی تشکیل کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کا ایک بڑا حامی ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کی ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے متعلق بار بار دھمکیوں پر انتباہ کرتے ہوئے  اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بنیادی اصولوں خاص طور پر آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔
انہوں نے غیر ذمہ دار امریکی پالیسیوں اور غیر قانونی اقدامات کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی اداروں بشمول اسلحے سے متعلق کانفرنس اور کثیرالجہتی اداروں کو ختم کرنے، اقوام متحدہ کو بدنام کرنے، سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کو منسوخ کرنے کی مایوس کوشش اور جوہری معاہدے کے خاتمے پر امریکی خارجہ پالیسی کے یکطرفہ اقدامات کے منفی نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوششیں سلامتی کونسل کے ذریعہ امریکی کارروائی کی غلط اور غیر قانونی ہونے کی وجہ سے ناکام ہو گئیں۔
ایرانی مستقل نمائندگی کے سیاسی مشیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جارحیت کے خلاف ایرانی قوم ، خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کے جائز دفاع میں ایک لمحے کے لئے بھی دریغ نہیں کرے گا۔
آزادی نے عالمی جوہری ادارے کے ساتھ مکمل تعاون اور ملک کے جوہری پروگرام کے اہداف کی شفافیت پر زور دیا سعودی عہدے داروں سے یمنی معصوم لوگوں کے خلاف جنگ اور خونریزی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .